دشت مردار ہوں اور بحر آباد بھی ہوں
میں قاضی ہوں اور دست فریاد بھی ہوں
میرے ہاتھ میں میرا ہی گربیان ہے
میں جوابدہ ہوں اور طالب داد بھی ہوں
مشکل بہت ہے مجھے دل سے لگانا
میں ناقص ہوں اور مراد بھی ہوں
میں الجھ گیا تاریخ کے صفحات میں
میں ہی تھا پہلے اور میں بعد بھی ہوں
کمزور نہ جانو اہل ستم دشمنوں
میں واحد بھی ہوں اور تعداد بھی ہوں
میرے ہم عصر مجھے ’مولوی‘ کہتے ہیں
میں فتنہ بھی ہوں اور جہاد بھی ہوں
مجھے روکنا تیرے بس میں نہیں سحر
میں غیر ہوں اور تیرا ہم زاد بھی ہوں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
میرے ہم عصر مجھے ’مولوی‘ کہتے ہیں
ReplyDeleteمیں فتنہ بھی ہوں اور جہاد بھی ہوں
zabardast Shair Hay