Sunday, June 26, 2011

خیال منظر

--------------------------------------------------------------------------------

خیال منظر

اؤدی رنگ نحیف سا
سرخی مائل خفیف سا
سنہری حاشیہ رقیق سا
ڈھلتے سورج کے قریب سا
وہ جو منظر ہے حسین سا

پردہ بصارت پر
عکس ابھار لاتا ہے
کسی کی یاد دلا‘ دلا کر
یہ کمینہ دل مسکراتا ہے
مجسم ہو کر اک خیال
کئی شورشیں مچاتا ہے
اور
اک سوال اٹھاتا ہے

افق کے پار۔ ۔ ۔ ۔ کیا تم ہو؟

(سحر آزاد)

No comments:

Post a Comment