Sunday, June 26, 2011

تمہیں کیوں نہ خبر ہوئی۔

تمہیں کیوں نہ خبر ہوئی۔

پالا تھا نازوں سے
محبتوں سے تراشا تھا
تھام کر انگلیاں
چلنا بھی سکھایا تھا
غیرت و عزت کی امین کو
شرم وحیا سے سجا کر
مومنہ بنایا تھا۔

مومنہ بنا کر
حالات سے ملایا تھا
رنگِ زندگی دکھایا تھا
اس کی ہر اک جیت پہ
تیرا دل مسکرایا تھا
اس کی ہر ہار نے
تم کو تڑپایا تھا

پھر
ایک دن
دنیا کے بازار میں
عفلتوں کی راہ گزر
تیری آنکھیں کندہ کر گئی
اور
پتھر کا شیطان ایک
جواہر و زر کا ڈھیر لیے
شہزادے کا بھیس بنا کر
تیری حویلی نقب لگا گیا
تیری شہزادی کو چرا کر
جہیز کے مطالبوں کے
گنبد میں بند کر دیا

پھر بھی تم خاموش رہے
اسے نہ اپنے گھر لائے
نا کوئی دلاسا دیا
جب وہ گھر چھوڑ آئی
پھر اسی کے ساتھ بھیج دیا
اور ہوس کے شیطان نے
تیری مومنہ کو جلا دیا
(سحر آزاد)

No comments:

Post a Comment