Sunday, June 26, 2011

دشت مردار ہوں اور بحر آباد بھی ہوں

دشت مردار ہوں اور بحر آباد بھی ہوں
میں قاضی ہوں اور دست فریاد بھی ہوں



میرے ہاتھ میں میرا ہی گربیان ہے
میں جوابدہ ہوں اور طالب داد بھی ہوں




مشکل بہت ہے مجھے دل سے لگانا
میں ناقص ہوں اور مراد بھی ہوں




میں الجھ گیا تاریخ کے صفحات میں
میں ہی تھا پہلے اور میں بعد بھی ہوں




کمزور نہ جانو اہل ستم دشمنوں
میں واحد بھی ہوں اور تعداد بھی ہوں




میرے ہم عصر مجھے ’مولوی‘ کہتے ہیں
میں فتنہ بھی ہوں اور جہاد بھی ہوں




مجھے روکنا تیرے بس میں نہیں سحر
میں غیر ہوں اور تیرا ہم زاد بھی ہوں

1 comment:

  1. میرے ہم عصر مجھے ’مولوی‘ کہتے ہیں
    میں فتنہ بھی ہوں اور جہاد بھی ہوں

    zabardast Shair Hay

    ReplyDelete