اے دل تیرا، وے خدا دا ویڑا
دھک دھک سینے کردا جیڑا
یہ جو تمہارے سینے کے اندر دھک دھکر کرتا ہوں دل ہے یہ تمہارے اللہ کا گھر ہے۔
اس ویڑے کنوں واڑ لیتا ای
دنیا نوں کیوں مہمان کیتا ادی
اس دل میں خدا کے علاوہ دوسری خواہشات کو جگہ دے کر تم ن ے بہت برا کیا ہے۔
دنیا وچوں تو کی کھٹ لیں گا
کیویں،قبر داامتحان تو دیں گا
یہ دنیاوی خواہشات کبھی بھی کوئی بھی فائدہ نہیں دیتیں۔صرف امحتان قبر کے سوالات کی لسٹ ہی لمبی ہوتی ہے۔
گھر اودے نوں دوکاں بنا کہ
شیطان نوں دینی مہمان بنا کہ
اللہ تعالیٰ کے نام پر اپنے کاروبار چمکانے والو، شیطان کے ہتھکنڈے دین کا نام لے کر استعمال کرنے والو۔
کی کھٹ لیتا۔ کی کھٹ لیں گا
کنی دیر تک توں اولے ریں گا
آخر تم کتنی دیر تک اپنی مکروہ صورتیں چھپا سکوں گے۔ اور اختتام میں تمہیں اس کا کچھ فائدہ نہیں ہو گا۔
جان تیری جد خلق نوں آندی
آہ نکلدی نا ساں وے جاندی
اور جب زندگی تمام ہو نے والی ہوتی ہے، تب ان کے گلوں میں سانسیں اٹک جاتی ہے۔
ترلے اودوں دے کم نہ آنے
دل کی گلاں او سب جانے
اس وقت کوئی فریب کام نہیں آتا۔ وہ تو نیتوں کا حال جانے والا ہے۔
کیویں تو اس تو سب لوکائیں گا
رنگے ہاتھوں پھڑیا جائیں گا
اپنی کرتوتیں اس سے کیسے چھپاؤ گے۔سب کے پاس تو سب ثواب، سب گواہ موجود ہیں۔
ہن وی وقت اے منگ لے معافی
سمیٹ کے نفرت۔ کر لئے تلافی
ابھی بھی دیر نہیں ہوئی۔ معافی کا آپشن کھلا ہے۔ معاشرے میں پھیلائی ہوئی اپنی نفرت سمیٹ کر اپنے کیے نقصان کی تلافی کر کے فلاح پاجاؤ۔
چھڈ دے دنیا، نام لے اودا
جیڑا دلاں دے اندر رہندا
اپنے سارے غلط دھندھے چھوڑ کر اس اللہ کا نام لو جو تم سے سب سے زیادہ محبت کرنے والا ہے۔
نام پاک اودا فیر کرم کریندا
شئہ رنگ تو جو نیڑے ریندا
پھر دیکھنااس کا کرم کیسے تمہیں دنیا اور دولت دونوں سے ملا مال کر دیتا ہے۔ اپنی عقل پر بھروسہ تو کرتے ہو۔ ایک بار اس پر بھی بھروسہ کر کے دیکھو جو تم سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے۔
(سحر آزاد)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment