الفاظ کی بولی پر دل نیلام نہیں کرتے
خاص جذبات کو کبھی عام نہیں کرتے
مال وحسن سے ہمیں نہ آزماؤ دوستوں
دل اپنا ہم کسی کے نام نہیں کرتے
سودا وفا میں عزت کے بدلے عزت ملےاگر
اس سے کھرا ہم کوئی دام نہیں کرتے
جب سے ملے ہیں وہ زندگی الجھ گئی ہے
آغاز ’شغل‘ کرتے ہیں پر تمام نہیں کرتے
خیالوں میں بھی وقت کا خیال کیا کرو
آپ جب یاد آتے ہو ہم کام نہیں کرتے
ریشمی جال میں کیوں جھکڑے گئے سحر
کہنے کو تم کسی کو بدنام نہیں کرتے
(سحر آزاد)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment