Sunday, June 26, 2011

الفاظ کی بولی پر دل نیلام نہیں کرتے

الفاظ کی بولی پر دل نیلام نہیں کرتے
خاص جذبات کو کبھی عام نہیں کرتے

مال وحسن سے ہمیں نہ آزماؤ دوستوں
دل اپنا ہم کسی کے نام نہیں کرتے

سودا وفا میں عزت کے بدلے عزت ملےاگر
اس سے کھرا ہم کوئی دام نہیں کرتے

جب سے ملے ہیں وہ زندگی الجھ گئی ہے
آغاز ’شغل‘ کرتے ہیں پر تمام نہیں کرتے

خیالوں میں بھی وقت کا خیال کیا کرو
آپ جب یاد آتے ہو ہم کام نہیں کرتے

ریشمی جال میں کیوں جھکڑے گئے سحر
کہنے کو تم کسی کو بدنام نہیں کرتے
(سحر آزاد)

No comments:

Post a Comment