کہاایک گمنام نے اس سے
میری نگاہوں میں عزت ہے
میرے دل میں شرافت ہے
میری آنکھوں سے جھلکتا
ہر جذبہ حقیقت ہے
میرے دل پر جوتم
ہاتھ اپنا کبھی رکھ دو
میری ہر دھڑکن کو پاؤ گے
فقط اس ورد میں غلطاں
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے تم سے محبت ہے
یہ یقین ہے مجھ کو
جورخ تابناک سے تم
نقاب اپنا الٹ ڈالو
ماہتاب کا سارا نور
گہنا جائے گا
آفتاب کی ساری تابناکی
منہ چھپائے گا
ان گئیسوں کی ظلمت پہ
بادل بھی رنگ اترائے گی
قسمت مسکرائے گی
جنت زمین پہ آ کر
یہ شہادت سنائے گئی
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے تم سے محبت ہے
اتنا سننا تھا کہ اس نے
اپنے دل میں زرا جھانکا
گردن سیدھی اٹھا کر
ایسے ہوئی گویا
شیطانی جال تان کر تم بدبخت
کیوں مجھے گناہگار کرتے ہو
لالچ چند خوشیوں کا دے کر
میری آخرت کیوں برباد کرتے ہو
جسے تم محبت کہتے ہو
وہ ہوس ہے نجاست ہے
جسے تم جنت کہتے ہو
تاریکی ہے، غلاظت ہے
تخت سراء میں گرا ڈالے
یہ ایسی ایک مصیبت ہے
کیا تم جانتے ہو
یہ میرا نقاب میرا پردہ
جو ہٹانے کو کہتے ہو
میرے بھائی کی غیرت ہے۔
میرے بابا کی عزت ہے۔
میرے آنکھیں یہ گیسؤ،
میرے دل کا ہر ایک جذبہ
میرے مجازی خدا کی امانت ہے
شر اپنا مجھ سے زرا دور ہی رکھنا
اپنی گندی آنکھوں سے کہیں اور ہی تکنا
پیشانی چوم کر ماں نے
بارہا جو مجھ پر پھونکا تھا
میری زات کو ہر دم
اس قرآن کی حفاظت ہے
(سحرآزاد)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment