Sunday, June 26, 2011

کہاایک گمنام نے اس سے

کہاایک گمنام نے اس سے

میری نگاہوں میں عزت ہے
میرے دل میں شرافت ہے
میری آنکھوں سے جھلکتا
ہر جذبہ حقیقت ہے

میرے دل پر جوتم
ہاتھ اپنا کبھی رکھ دو
میری ہر دھڑکن کو پاؤ گے
فقط اس ورد میں غلطاں
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے تم سے محبت ہے

یہ یقین ہے مجھ کو
جورخ تابناک سے تم
نقاب اپنا الٹ ڈالو
ماہتاب کا سارا نور
گہنا جائے گا
آفتاب کی ساری تابناکی
منہ چھپائے گا
ان گئیسوں کی ظلمت پہ
بادل بھی رنگ اترائے گی
قسمت مسکرائے گی
جنت زمین پہ آ کر
یہ شہادت سنائے گئی
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے تم سے محبت ہے

اتنا سننا تھا کہ اس نے
اپنے دل میں زرا جھانکا
گردن سیدھی اٹھا کر
ایسے ہوئی گویا

شیطانی جال تان کر تم بدبخت
کیوں مجھے گناہگار کرتے ہو
لالچ چند خوشیوں کا دے کر
میری آخرت کیوں برباد کرتے ہو

جسے تم محبت کہتے ہو
وہ ہوس ہے نجاست ہے
جسے تم جنت کہتے ہو
تاریکی ہے، غلاظت ہے
تخت سراء میں گرا ڈالے
یہ ایسی ایک مصیبت ہے

کیا تم جانتے ہو
یہ میرا نقاب میرا پردہ
جو ہٹانے کو کہتے ہو
میرے بھائی کی غیرت ہے۔
میرے بابا کی عزت ہے۔
میرے آنکھیں یہ گیسؤ،
میرے دل کا ہر ایک جذبہ
میرے مجازی خدا کی امانت ہے

شر اپنا مجھ سے زرا دور ہی رکھنا
اپنی گندی آنکھوں سے کہیں اور ہی تکنا
پیشانی چوم کر ماں نے
بارہا جو مجھ پر پھونکا تھا
میری زات کو ہر دم
اس قرآن کی حفاظت ہے
(سحرآزاد)

No comments:

Post a Comment