مجھے پوری بات کی عادت نہیں رہی
جذبہ موجود ہے شدت نہیں رہی
اہل عرب کا رعب و دبدبہ کدھر گیا
امارت موجود ہے عظمت نہیں رہی
عشرت سے دوستی ہے اکثریت گنوارہے
ان کی علم سے محبت نہیں رہی
تصدیق کرنا فرض ہے اگر کوئی سمجھے
زمانے میں قائم شرافت نہیں رہی
دین و دنیا کے درمیان ملا جی دیواربنے رہو
اب آپ سےسحر کی عداوت نہیں رہی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment