سوال آنکھیں
لیلیٰ و سوہنی سی کمال آنکھیں
چمکتی دھب سی جمال آنکھیں
جوگی ھیر سناتا جائے
سُپنے خوب دکھاتا جائے
دلفریب جوت جگاتا جائے
جال اپنے میں پھنساتا جائے
وہ سرخ و سوجھی قطرہ قطرہ
پگھلی پگھلی سیال آنکھیں
حیا کی پتلی ’لیر‘ ہٹا دی
رانجھے کی تصویر سجا دی
دل کی اختیاری جاگیر گنوا دی
جندڑی اس دی عذاب بنا دی
موت کا سناٹا اور خاموشی
وہ بے نور سی پاتال آنکھیں
پور پور چھالے اگتے ہیں
روح کے پردے زخم بنتے ہیں
زرے زرے دوہائی دیتے ہیں
تنہائی میں رانجھاوھیر ملتے ہیں
درد، کرب یا حسرت زیادہ
الجھی الجھی سوال آنکھیں
قاضی کس کو ملزم ٹھرائے؟
ھیر جو دل کی جوت جگائے؟
رانجھا ہوس کی بھوک مٹائے؟
یا جوگی جو ھیر سنائے؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment