بے مہر تغیر
خیال کی جیب سے چوری نقشہ کریں
تصور کی دنیا کے راہی بنیں
یادوں سے تھیلا اپنا بھریں
نوری راہ گزر چنیں
تمہیں سنگ لیں
چاند پر چلیں
کوئی افسانہ ہو
نہ کوئی کہانی ہو
نہ ہی کوئی پریشانی ہو
خاموشی کا گروندہ بنا کر
ارض مردار کی سیاحت کریں
اپنے ہاتھوں سے اس کےگڑے بھریں
کمر باندھ کر اس پر جھاڑو لگائیں
سارے داغ دھبوں سے پاک کریں
چرخہ کاتتی بڑھیا سے ملیں
کبھی تھک کر زندگی
رک جائے اگر
خوب
تیل لگا کر
سرکی مالش کریں
جونیند غالب آنے لگے
اورغنودگی جب چھانے لگے
چاندنی اوڑھ لیں استراحت کریں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment