Sunday, July 3, 2011

بے مہر تغیر

بے مہر تغیر




خیال کی جیب سے چوری نقشہ کریں


تصور کی دنیا کے راہی بنیں


یادوں سے تھیلا اپنا بھریں


نوری راہ گزر چنیں


تمہیں سنگ لیں


چاند پر چلیں


کوئی افسانہ ہو


نہ کوئی کہانی ہو


نہ ہی کوئی پریشانی ہو


خاموشی کا گروندہ بنا کر


ارض مردار کی سیاحت کریں


اپنے ہاتھوں سے اس کےگڑے بھریں


کمر باندھ کر اس پر جھاڑو لگائیں


سارے داغ دھبوں سے پاک کریں


چرخہ کاتتی بڑھیا سے ملیں


کبھی تھک کر زندگی


رک جائے اگر


خوب


تیل لگا کر


سرکی مالش کریں


جونیند غالب آنے لگے


اورغنودگی جب چھانے لگے


چاندنی اوڑھ لیں استراحت کریں

No comments:

Post a Comment