وائے قسمت زمانے کا ستم ساتھی ہے
رہبر دنیا ایک غلط راستے کا راہی ہے
وہ جن کا تخت تھا مخصوص چٹائی کا
آج اس استاذ کی طلب بھی شاہی ہے
جس کی گواہی بھی نہ معتبر ہوتی ہرگز
وہی بے شعور بنا ہوا شہر کا قاضی ہے
اس زمانے میں سچ بات کہنا ہوا مشکل اتنا
سچے کو لٹکا دو سولی کہ وہ باغی ہے
سحر مٹ چکی تیرے شہر سے علم کی طلب
ختم ہو گیا خزانہ علم کا، فقط نشاں ہی باقی ہے
(سحر آزاد)
No comments:
Post a Comment