Monday, July 5, 2010

وائے قسمت زمانے کا ستم ساتھی ہے



وائے قسمت زمانے کا ستم ساتھی ہے
رہبر دنیا ایک غلط راستے کا راہی ہے


وہ جن کا تخت تھا مخصوص چٹائی کا
آج اس استاذ کی طلب بھی شاہی ہے


جس کی گواہی بھی نہ معتبر ہوتی ہرگز
وہی بے شعور بنا ہوا شہر کا قاضی ہے


اس زمانے میں سچ بات کہنا ہوا مشکل اتنا
سچے کو لٹکا دو سولی کہ وہ باغی ہے


سحر مٹ چکی تیرے شہر سے علم کی طلب
ختم ہو گیا خزانہ علم کا، فقط نشاں ہی باقی ہے

(سحر آزاد)